Multan City Ka Mutaliq Kuch Dilchasp Malomaat

تاریخِ ملتان
ملتان پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک اہم شہر ہے. یہ شہر جنوبی پنجاب میں دریائے چناب کے کنارے آباد ہے۔ آبادی کے لحاظ سے یہ پاکستان کا پانچواں بڑا شہر ہے۔ یہ ضلع ملتان اور تحصیل ملتان کا صدر مقام بھی ہے۔بقیہ تحصیلوں میں تحصیل صدر، تحصیل شجاع آباد اورتحصیل جلال پورپیروالہ شامل ہیں۔

کتبِ تاریخ میں ہے کہ ایک قوم جس کا نام مالی تھا یہاں آکر آباد ہوئی اور سنسکرت میں آباد ہونے کو استھان کہتے ہیں یوں اس کا نام مالی استھان پڑھ گیا جو بعد میں بدل کر مالی تان بن گیا پھر وقت کے ساتھ ساتھ مالیتان ، مولتان اور اب ملتان بن گیا ہے۔

ملتان کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ اس کا شمار دنیا کے قدیم ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ بہت سے شہر آباد ہوئے مگر گردش ایام کا شکار ہو کر صفحہ ہستی سے مٹ گئے ، لیکن شہر ملتان ہزاروں سال پہلے بھی زندہ تھا اور آج بھی زندہ ہے ۔ ملتان کو صفحہ ہستی سے ختم کر نے کی کوشش کرنے والے سینکڑوں حملہ آور خود نیست و نابود ہو گئے آج ان کا نام لیوا کوئی نہیں مگر ملتان آج بھی اپنے پورے تقدس کے ساتھ زندہ ہے اور مسجود بندگانِ خدا بنا ہوا ہے ، شیخ الاسلام حضرت بہاؤ الدین زکریا ملتانی(علیہ رحمہ) نے ایسے تو نہیں کہا تھا۔
ملتان ما بجنت اعلیٰ برابراست
آہستہ پابنہ کہ ملک سجدہ می کنند

ملتان اصل میں شروع کے ادوار میں ایک قلعہ پر مشتمل تھا۔ اور تمام آبادی اس کے اندر یا اس کے گردا گرد ہی رہتی تھی۔ قلعہ ملتان کے بارے کہا جاتا ہے کہ یہ پانچ ہزار سال پرانا ہے لیکن ہو سکتا ہے کہ یہ اس سے بھی قدیم ہو ، اس بات پر تمام مورخین کا اتفاق ہے کہ ملتان اور قلعہ ملتان کا وجود قبل از تاریخ دیو مالائی دور سے بھی پہلے کا ہے ، قابل افسوس امر یہ ہے کہ حملہ آوروں نے ہمیشہ اس قلعے کو نشانہ بنایا اور اسے فتح کرنے کے بعد خوب لوٹ مار ہوتی رہی مگر اسے بحال کرنے کی صورت پیدا نہ ہو سکی ، 1200قبل مسیح دارانے اسے تباہ کیا ،325 قبل مسیح سکندر اعظم نے اس پر چڑھائی کی پھر عرب افغان سکھ اور انگریز حملہ آوروں قدیم قلعہ ملتان کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی ، تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ ملتان ایک شہر ہی نہیں ایک تہذیب اور ایک سلطنت کا نام بھی ہے ۔372ہجری کتاب ’’حدود العالم بن المشرق الی المغرب‘’ میں ملتان کی حدود بارے لکھا ہے کہ قنوج کے راجہ اور امیر ملتان کی سرحدیں جالندھر پر ختم ہوتی تھیں’’ سیر المتاخرین‘‘ میں اقلیم ملتان کی حدود اس طرح بیان کی گئی ہیں کہ ملتان اول دوم و سوم اقالیم سے زیادہ فراخ ہے کیونکہ ٹھٹھہ اس صوبہ پر زیادہ ہوا ہے فیروز پور سے سیوستان تک چار سو تیس کوس لمبا اور چتوڑ سے جیسلمیر تک ایک سو آٹھ کوس چوڑا ہے دوسری طرف طول کیچ اور مکران تک چھ سو ساٹھ کوس ہے اس کے خاور ﴿مشرق﴾ رویہ سرکار سرہند سے ملا ہوا ہے شمالی دریائے شور میں اور جنوبی صوبہ اجمیر میں ہے اور باختر﴿مغرب﴾ میں کیچ اور مکران ہے ۔ ابوالفضل نے اپنی مشہور عالم کتاب آئین اکبری میں ملتان کی حدود یہ بیان کی ہیں ،

ملتان کے حوالے سےایک مشہور فارسی ک شعر ہے جو کچھ یوں ہے
‘’ چہار چیزاست تحفہ ملتان ، گردو گرما گداوگورستان‘‘

اس میں گرد کا مطلب ہے کہ یہاں آندھیاں بہت آتی ہیں ۔ گرما کا مطلب ہے کہ گرمی بہت ہوتی ہے ، گدا کا مطلب ہے کہ یہاں اللہ والے بہت لوگ ہیں اور گورستان کا مطلب ہے کہ یہاں قبرستان بہت ہیں۔ گرمی کے حوالے سے ’’گرمے‘‘ کی بات کوچھوڑ کر محققین کو اس بات پر غور کرنا چاہئیے کہ دنیا کی امیر کبیر شہر ، دنیا کی بہت بڑی تہذیب ، دوسرا سب سے پرانا قدیم شہر اور دنیا کی بڑی سلطنت کو گورستان میں کس نے تبدیل کیا ؟ ایک وقت تھا جب یہ سلطنت سمندر تک پھیلی ہوئی تھی اور عروس البلد لاہور اس کا ایک مضافاتی علاقہ ہوتا تھا۔ ساہیوال، پاکپتن، اوکاڑہ، میاں چنوں، خانیوال، لودھراں، مظفرگڑھ اور بھکر تمام اس کے علاقے تھے۔ مگر یہ تاریخی شہر رفتہ رفتہ تقسیم در تقسیم ہوتا گیا۔تاریخی سلطنت (صوبہ ملتان) اور آج صرف تین تحصیلوں تک محدود ہوگیا ہے۔

اس شہر کو اولیاء کا شہر بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہاں کافی تعداد میں اولیاء اور صوفیاء کی آخری آرام گاہیں ہیں۔ مشہور مزارات میں حضرت بہاوالدین زکریا ملتانی ، حضرت شاہ رکن عالم، حضرت شاہ شمس تبریز ، حضرت بہاوالحق ، حضرت منشى غلام حسن شہيد ملتانى ، حضرت موسیٰ پاک شہید ، حضرت سید احمد سعید کاظمی ، حضرت حافظ محمد جمال اور بہت سے اولیاء کرام کی آخری آرام گاہیں موجود ہیں۔

ملتان کے قدیم دروازوں کے نام یہ ہیں
پاک گیٹ۔حرم دروازہ۔بوہڑ دروازہ۔دہلی دروازہ۔دولت دروازہ۔لوہاری دروزہ

ملتان اپنی تاریخی مساجد کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے۔ کچھ مساجد کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ 1000 سال پرانی ہیں۔ ملتان کی پہلی مسجد محّمد بن قاسم نے تعمیر کروائی تھی۔ اس مسجد کی باقیات 1954 تک موجود تھیں۔ ملتان کی جامعہ مسجد عید گاہ 1735عیسوی میں مغل گورنر نے تعمیر کروائی تھی۔ اس کے علاوہ قدیم مساجد میں ، مسجد ساوی، علی محمّد خان مسجد اور پھول ہتاں والی مسجد قابل ذکر ہیں۔
22 multan,history of multan,hotel in multan,map multan,map of multan,multan,multan airport,multan airport flight schedule,multan city,multan city map,multan figur former,multan history,multan hotels,multan international airport,multan map,multan news,multan pakistan,multan pakistan weather,multan temperature,multan time,multan university,multan weather,multan weather forecast,multan weather forecast 10 days,multan weather now,multan weather today,multan weather update,multan wellnesskost,pakistan multan,temperature in multan,time in multan,today multan weather,today weather in multan,weather forecast in multan,weather forecast multan,weather in multan,weather in multan today,weather multan,weather multan pakistan,weather multan today,weather of multan,weather of multan today,weather update multan,www multan board com pk