سیالکوٹ کے بارے میں معلومات
سیالکوٹ، پاکستان کے صوبہ پنجاب کا ایک اہم شہر ہے جو دریائے چناب کے کنارے واقع ہے۔ 6 لاکھ آبادی والا یہ شہر لاہور سے 125 کلومیٹر دور ہے جبکہ مقبوضہ جموں سے صرف چند کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ پاکستان کا ایک اہم صنعتی شہر ہے جو کہ کافی مقدار میں برآمدی اشیا جیسا کہ سرجیکل، کھیلوں کا سامان، چمڑے کی مصنوعات اور کپڑا پیدا کرتا ہے۔ سيالکوٹ کی برآمدات 1,000 ملين امریکی ڈالر سے تجاوز کر چکی ہيں۔ سیالکوٹ کو شہر اقبال بھی کہا جاتا ہے، عظیم مسلمان فلسفی شاعر، قانون دان اور مفکر علامہ محمد اقبال بتاریخ 9نومبر1877 سیالکوٹ میں پیدا ہوئے۔براعظم پاک وہندو کے قدیم ترین شہروں میں سیالکوٹ بھی شامل ہے۔ماہرین اثریات کی رو سے یہ سات ہزار برس قبل آباد ہوا۔ہندوئوں کی روایات کے مطابق اسے مدرا کے بادشاہ،شالیہ نے بسایا۔یہی بادشاہ مہابھارت کا بھی ایک اہم کردار ہے۔اسی کے نام پہ جموں و کشمیر کی پہاڑیوں کے دامن میں بسنے والی بستی شالیہ کہلائی۔یہ نام بگڑتے بگڑتے ساگلہ،ساکلہ اور آخر میں سیالکوٹ بن گیا۔
جب یونانی فاتح ،اسکندر اعظم ہندوستان وارد ہوا ،تواس نے 327 قبل مسیح میں سیالکوٹ پہ بھی حملہ کیا۔یہ اس امر کی دلیل ہے کہ تب تک ساکلہ علاقے کا اہم شہر بن چکا تھا۔مگر سیالکوٹیوں نے یونانی فوج کا زبردست مقابلہ کیا۔اسکندر اعظم راجا پورس کے ہاتھیوں کی مدد ہی شہر پہ قابض ہو سکا۔اسے شہریوں پہ اتنا زیادہ غصّہ تھا کہ سیالکوٹ ملیامیٹ کر ڈالا۔سو شہر بعد ازاں نئے سرے سے آباد ہوا۔1185ء میں شہاب الدین غوری نے اسے فتح کر کے اپنی اسلامی سلطنت میں شامل کر لیا۔ جب مغلیہ سلطنت کو زوال آیا ،تو شہر مختلف ہاتھوں سے گزرا۔اس پہ چالیس سال تک سکھوں کا قبضہ رہا۔پھر انگریز آ پہنچے۔جنگ آزادی 1857ء میں سیالکوٹیوں نے بھی بھرپور حصہ لیا۔ماہ جولائی میں وہاں تعینات مسلم سپاہ اور عوام نے اعلان آزادی کر دیا۔وہ پھر دہلی کی سمت مارچ کرنے لگے۔تاہم راستے میں،دریائے راوی کے تریموں گھاٹ پہ جنرل جان نکلسن کی فوج نے انھیں تہہ تیغ کر ڈالا۔ بعد ازاں باشندگان ِسیالکوٹ نے تحریک آزادی پاکستان میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔اسی شہر میں تصور ِپاکستان کے خالق،علامہ محمد اقبال ؒ پیداہوئے۔1965ء کی جنگ میں خطہ زبردست لڑائیوں کا مرکز رہا جن میں چونڈہ کی لڑائی کو عالمی شہرت ملی۔دوران جنگ اہل سیالکوٹ نے بے مثال جرات و دلیری کا مظاہرہ کیا۔اسی لیے حکومت نے شہریوں کو ’’ہلال استقلال‘‘سے نوازا۔ سیالکوٹ میں شعبہ صنعت و تجارت کی تاریخ خاصی پرانی ہے۔مغلیہ دور میں یہاں کے ہنرمند عمدہ تلواریں و خنجر بناتے تھے۔پھر ہندوستان بھر میں ’’سیالکوٹی اینٹوں‘‘نے شہرت پائی جن سے کئی قلعے و عمارات تعمیر ہوئیں۔آج کل سامان سپورٹس کے علاوہ سیالکوٹ میں آلات ِسرجری،فرنیچر،برتن ،ٹائر ٹیوب وغیرہ بھی بنتے ہیں۔ صوبہ پنجاب میں لاہور،فیصل آباد اور گوجرانوالہ کے بعد سیالکوٹ چوتھا بڑا صنعتی مرکز ہے۔شہر کے اٹھارہ لاکھ باسیوں میں بیشتر خوشحال و تعلیم یافتہ ہیں۔معیار زندگی بلند ہے اور شہر بدامنی و دہشت گردی سے بھی دوچار نہیں ہوا۔