Zulm Aur Gung Zubanain - Muhammad Ishtiaq


ظم اور گنگ زبانیں 
محمد اشتیاق 

ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والا واقعہ ہماری جہالت اور جانور ہونے کی نشانی کے ساتھ ساتھ یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان چاہے نیا ہو یا پرانا۔ اس میں نظام چاہے سرمایہ دارانہ ہو، یا اسلامی، ہم ہر حال میں ظلم کریں گے۔ اور ظالموں کا ساتھ دیں گے۔ ہم آج بھی عورت کی تذلیل کو ہی انتقام سمجھتے ہیں۔ کسی کمزور عورت پہ ظلم ہماری بہادری کی نشانی ہے۔ اس سے بھی بڑا ظلم یہ کہ اس کو انصاف دلانے کی بجائے طاقتور کو بچانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ اور حکومت خاموش ہے۔ 

کے پی کے حکومت کی۔ ۔ ۔ تمام سٹیک ہولڈرز کی دو ناکامیاں ہیں۔ واقعہ ہو گیا یہ جرم ہے لیکن اس میں حکومت کا قصور نہیں۔ ۔ ۔ لیکن اس کو انصاف ملنے کا آغازبھی نہیں ہوا اور کوشش ہو رہی ہے کہ یہ معاملہ کارپٹ کے نیچے دبا دیا جائے۔ ۔ یہ پہلی ناکامی ہے۔ ۔ ۔ ۔ دوسری ناکامی یہ کہ دونوں جماعتوں کے سربراہ کھمبے سے گر کے مر جانے والے بچے کے گھر پہنچ جاتے ہیں۔ ۔ ۔ ابھی تک اس بچی کے گھر ان کو حوصلہ دینے بھی نہیں جا سکے۔ ۔ ۔ اس سے کم از کم انتظامیہ کو کان ہو جانے کہ اس کیس میں کوئی بددیانتی نہیں کرنی۔ ۔ ۔ 

جہاں وہ اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو بھاگ کے پہنچ جاتے ہیں اور یہاں جہاں وہ سب کچھ کر سکتے ہیں وہاں "دل ہی دل میں" بول کے مطمئن ہو کہ بیٹھ گئے ہیں۔ ۔ ۔ ایسے ان کی تحریک کے "انصاف" پہ یا ان کی جماعت کے نظام "اسلامی" پہ کوئی یقین نہیں کرے گا۔ ۔ ۔ ۔ موقع ہے کر کے دکھاو۔ ۔ ۔ اگر انصاف کے لئے گنڈا پور کی قربانی یا اگلے الیکشن کے اتحاد کی قربانی نہیں دے سکتے تو دوسروں پہ انگلی اٹھانی چھوڑ دیں۔

وفاقی حکومت کا یہ کیس نہ ہو، کیا اس پہ بولنا بھی منع ہے ان کے لئے ؟ رینجرز کے چار سپاہی کھڑے ہو جائیں تو سارا دن ان کے ترجمان بولتے رہتے ہیں۔ اس پہ ان کی زبانیں گنگ کیوں ؟ انتظامیہ ان کی نہیں تو ذمہ دار تو وہ بھی ہیں 

عدلیہ کے سوموٹو کہاں ہیں ؟ کیا عدالت کے مردہ ضمیر میں انگڑائی لانے کے لئے اس لڑکی پہ ظلم کرنے والوں کے نام میں "شریف " کا اضافہ کردیں یا لڑکی کے نام کے آخر میں "خان" لگا دیں ؟ 

سب کو سانپ سونگھ گیا ہے، کیا ایک شراب کا سپلائر اتنا خطرناک ہے کہ خان صاحب سے لے کہ نواز شریف اور ثاقب نثار تک سارے اس سے خوفزدہ ہیں ؟ کیا اس کے لئے بھی باجوہ کو درخواست دینی پڑے گی ؟