پاکستانی معیشت اور شریف خاندان
سید ابرار حسین
اللہ بھلا کرے شریف خاندان کے مخالفین کا جنہوں نے بغض اور دشمنی میں انکے تم ریکارڈ منظرعام پر لائے اور جس سے عوام کے اس طبقے کی آنکھیں بھی کھلیں جن کو معیشت کا پتہ ہی نہی ہوتا یہ عوام صرف اتنا جانتی ہے کہ کہاں پر مکان بن رہا ہے سڑک بن رہی ہے تاکہ میری دھاڑی لگ جائے اور شام کو اپنے بچوں کی بھوک اور پیاس مٹا سکے۔ ٹی۔ وی چینلز پر زرک برق لباس زیب تن کر کے منہ بنابنا کر اعداد شمار کا جو گورکھ دھندہ پیش کرتے ہیں کہ معیشت ڈوب رہی ہے معیشت بہتر ہو رہی ہے مہنگائی زیادہ ہو گئی ہے مہنگائی کم ہو رہی ہے یہ باتیں اس غریب عوام کے سر کے اوپر سے گزرجاتی ہیں اخبارات میں لکھنے والے صرف بریف کیس سے نکلنے والے ڈالروں کے نشہ میں سنہری قلم کا رخ بغض کی سیاہی کی طرف کرکے بریف کیس کا کاپی پیسٹ کرتے ہیں یہ بھی عام آدمی کی سمجھ سے بالاتر ہوتا ہے عوام کی شفاف اور لالچ سے مبراء نظر صرف ملک کے طول و عرض میں وقوع پذیر پروجیکٹ پر ہوتی ہے انکی سمجھ اتنی ہوتی کہ اس کام پر کتنے لوگوں کو روزگار مل رہا ہے اس پروجکٹ میں جو مٹیریل صرف ہو رہا ہے اس کو بنانے والی انڈسٹری میں کتنے لوگ کام کرکے اپنا گزراوقات کر رہیے ہیں۔
شریف خاندان کے مخالفین نے ان کی پاکستان میں انڈسٹریوں کی جو فہرست پیش کی ہے یہ جان کر یقینن عوام کو خوشگوار حیرت ہوئی ہو گی کہ اتنی طویل فہرست انڈسٹریوں کو کوئی فرشتے تو نہی چلاتے ہونگے پاکستانی لوگ ہی چلاتے ہیں جو کم و بیش لاکھوں کروڑوں میں ہونگے۔ جو عمومی رائے ہے کہ پاکستان میں ہر چیز پر ٹیکس ہے تو یقینی طور پر ان انڈسٹریوں میں استعمال ہونے والی چھوٹی سے لیکر بڑی چیز ٹیکس ادا کرکے خریدی جاتی ہو گی جو قومی خزانے میں اربوں کا اضافہ کرتے ہونگے۔ میں انکم ٹیکس کی بات نہی کر رہا وہ ان اداروں سے مخالفین خود پتا کرالیں گے۔ میں جو فہرست پیش کرنے لگا ہوں یہ مخالفین شریف خاندان کی ترتیب دی ہوئی ہے اگر یہ سچ ہے تو عوام شریف خاندان کو سرپر بیٹھانے کیلیے تیار ہو جائے گی کیونکہ اتنی انوسمنٹ اگر کوئی غیرملکی پاکستان میں کرتا تو یہ میڈیا یہ ادارے سب اسکے مشکور و ممنون ہو کر سارہ پاکستان ہی اس کے حوالے کر دیتے۔ کیونکہ اگر اتنا کچھ ایک خاندان کی طرف سے پاکستان میں ہوا ہے تو باقی پاکستانی معیشت کا کیا کردار ہے وہ تفصیلات بھی بغض شریف میں پیش کرنی چاہییں مخالفین کو جن کا اب عوام کو بیچینی سے انتظار ہے۔
*پاکستان میں نواز شریف اتفاق گروپ اور شریف گروپ نامی دو دیو ہیکل گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں۔ جنکی ذیلی کمپنیوں میں کم از کم 11 شوگر ملز اور 15 انڈسٹریل اسٹیٹس شامل ہیں۔
رمضان شوگر ملز غالباً پاکستان کی سب سے بڑی شوگر مل ہے۔
رمضان انرجی لمیٹڈ
شریف ایگری فارمز
شریف پولٹری فارمز
شریف ڈیری فارمز
شریف فیڈ ملز
رمضان شوگر کین ڈیویلپمنٹ فارم
مہران رمضان ٹیکسٹائلز
رمضان ٹرانسپورٹ
رمضان بخش ٹیکسٹائل ملز
محمد بخش ٹیکسٹائل ملز
حمزہ سپننگ ملز
چودھری شوگر ملز
اتفاق فاونڈری پرائویٹ لمٹڈ
حدیبیہ انجنیرنگز
خالد سراج انڈسٹریز
علی ہارون ٹیکسٹائل ملز
حنیف سراج ٹیکسٹائل ملز
فاروق برکت پرائویٹ لمیٹد
عبدالعزیز ٹیکسٹائل ملز
برکت ٹیکسٹائل ملز
صندل بار ٹیکسٹائل ملز
حسیب وقاص رائس ملز
سردار بورڈ اینڈ پیپر ملز
ماڈل ٹریڈنگ ھاوس پرائویٹ لمیٹڈ
حسیب وقاص گروپ
حسیب وقاص شوگر ملز
حسیب وقاص انجنیرنگ
حسیب وقاص فارمز لمٹڈ
حسیب وقاس رائس ملز
حمظی بورڈملز
اتفاق برادرزپرائویٹ لمیٹڈ
الیاس انٹرپرائسز
حدیبیہ پیپر ملز
اتفاق شوگر ملز
برادرز سٹیل ملز
برادر ٹیکسٹائل ملز
اتفاق ٹیکسٹائل یونٹس
*خالد سراج ٹیکسٹائل ملز
ایم سی بی بینک
ملت ٹریکٹرز
*ڈی جی خان سمینٹ نمایاں ہیں۔
شریف خاندان کے مخالفین نے ان کی پاکستان میں انڈسٹریوں کی جو فہرست پیش کی ہے یہ جان کر یقینن عوام کو خوشگوار حیرت ہوئی ہو گی کہ اتنی طویل فہرست انڈسٹریوں کو کوئی فرشتے تو نہی چلاتے ہونگے پاکستانی لوگ ہی چلاتے ہیں جو کم و بیش لاکھوں کروڑوں میں ہونگے۔ جو عمومی رائے ہے کہ پاکستان میں ہر چیز پر ٹیکس ہے تو یقینی طور پر ان انڈسٹریوں میں استعمال ہونے والی چھوٹی سے لیکر بڑی چیز ٹیکس ادا کرکے خریدی جاتی ہو گی جو قومی خزانے میں اربوں کا اضافہ کرتے ہونگے۔ میں انکم ٹیکس کی بات نہی کر رہا وہ ان اداروں سے مخالفین خود پتا کرالیں گے۔ میں جو فہرست پیش کرنے لگا ہوں یہ مخالفین شریف خاندان کی ترتیب دی ہوئی ہے اگر یہ سچ ہے تو عوام شریف خاندان کو سرپر بیٹھانے کیلیے تیار ہو جائے گی کیونکہ اتنی انوسمنٹ اگر کوئی غیرملکی پاکستان میں کرتا تو یہ میڈیا یہ ادارے سب اسکے مشکور و ممنون ہو کر سارہ پاکستان ہی اس کے حوالے کر دیتے۔ کیونکہ اگر اتنا کچھ ایک خاندان کی طرف سے پاکستان میں ہوا ہے تو باقی پاکستانی معیشت کا کیا کردار ہے وہ تفصیلات بھی بغض شریف میں پیش کرنی چاہییں مخالفین کو جن کا اب عوام کو بیچینی سے انتظار ہے۔
*پاکستان میں نواز شریف اتفاق گروپ اور شریف گروپ نامی دو دیو ہیکل گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں۔ جنکی ذیلی کمپنیوں میں کم از کم 11 شوگر ملز اور 15 انڈسٹریل اسٹیٹس شامل ہیں۔
رمضان شوگر ملز غالباً پاکستان کی سب سے بڑی شوگر مل ہے۔
رمضان انرجی لمیٹڈ
شریف ایگری فارمز
شریف پولٹری فارمز
شریف ڈیری فارمز
شریف فیڈ ملز
رمضان شوگر کین ڈیویلپمنٹ فارم
مہران رمضان ٹیکسٹائلز
رمضان ٹرانسپورٹ
رمضان بخش ٹیکسٹائل ملز
محمد بخش ٹیکسٹائل ملز
حمزہ سپننگ ملز
چودھری شوگر ملز
اتفاق فاونڈری پرائویٹ لمٹڈ
حدیبیہ انجنیرنگز
خالد سراج انڈسٹریز
علی ہارون ٹیکسٹائل ملز
حنیف سراج ٹیکسٹائل ملز
فاروق برکت پرائویٹ لمیٹد
عبدالعزیز ٹیکسٹائل ملز
برکت ٹیکسٹائل ملز
صندل بار ٹیکسٹائل ملز
حسیب وقاص رائس ملز
سردار بورڈ اینڈ پیپر ملز
ماڈل ٹریڈنگ ھاوس پرائویٹ لمیٹڈ
حسیب وقاص گروپ
حسیب وقاص شوگر ملز
حسیب وقاص انجنیرنگ
حسیب وقاص فارمز لمٹڈ
حسیب وقاس رائس ملز
حمظی بورڈملز
اتفاق برادرزپرائویٹ لمیٹڈ
الیاس انٹرپرائسز
حدیبیہ پیپر ملز
اتفاق شوگر ملز
برادرز سٹیل ملز
برادر ٹیکسٹائل ملز
اتفاق ٹیکسٹائل یونٹس
*خالد سراج ٹیکسٹائل ملز
ایم سی بی بینک
ملت ٹریکٹرز
*ڈی جی خان سمینٹ نمایاں ہیں۔