امریکن سی پیک اعتراض اور زلزلہ متاثرہ عوام کا غیر محفوظ مستقبل ؟
طاہر احمد فاروقی
امریکن وزیر دفاع جیمز میبٹس نے سی پیک منصوبہ کی مخالفت کرتے ہوئے جواز اختیار کیا ہے کہ کسی قوم کو ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی آڑ میں اپنی من مانی کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی کیوں کہ منصوبے کا ایک حصہ متنازعہ علاقہ سے گزرتا ہے ۔ لہذا واشنگٹن کو بیجنگ کے حوالہ سے ابہام میں نہیں رہنا چاہیے اور اپنے مفاد کا تحفظ کرتے ہوئے چین سے مقابلہ کرنا چاہیے ۔ امریکن وزیر دفاع کا سینٹ آرمڈ سروسز پینل کے سامنے پیش کردہ موقف حالیہ افغان پالیسی کا پیش منظر ہے جس کے پس منظر میں پاکستان کو دھمکیاں بھی دیں گئیں اور پہلے حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کو دہشت گرد قرار دیا گیا ۔ پھر حزب المجاہدین کو اپنے ملک کی عالمی پالیسی کے تحت کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل کر لیا تھا ۔ اگر چہ امریکن موقف ساری دنیا میں سب ہی ممالک کا بطور ریاست اختیار کردہ پالیسیوں کی حقیقت کا آئینہ دار ہے ۔ اب اقتصادی ،معاشی جنگوں کا دور ہے اور جو معیشت کے میدان میں اپنے پیروں پر کھڑا ہوگا وہی کامیاب ہے ۔
لہذا جس طرح بھارت پاکستان کو اقتصادی معاشی طور پر مضبوط مستحکم ہوتا نہیں دیکھ سکتا اسی طرح امریکہ چائینہ کو عالمی قوت بننے سے روکنا چاہتا ہے ۔ متنازعہ علاقہ سے اس کی مراد ریاست جموں وکشمیر یعنی گلگت بلتستان کا علاقہ ہے۔ اور یہاں کے عوام سی پیک کے ثمرات سے پوری مستفید ہونا چاہتے ہیں جس پر یہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح متحد و منظم ہیں اور کوئی بھی ملک و قوت ان خطوں کے عوام کو اپنے مطالبات پر عملدرآمد کروانے میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتا ۔ تاہم امریکن وزیر دفاع کے موقف کا یہ پہلو خاص اہمیت کا حامل ہے ریاست جموں وکشمیر کے علاقے متنازعہ حیثیت کے حامل ہیں یعنی ان کے مستقبل کا فیصلہ ہونا باقی ہے ۔ جو بھارت کے اٹوٹ انگ کے بیانیہ کو بھی اسی طرح مسترد کرتا ہے جس طرح اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر ملیحہ لودھی نے دانستہ کشمیر میں بھارتی مظالم آشکار کرتے ہوئے پیلٹ گنوں کی متاثرہ لڑکی کے چہرے والے تصویر لہرائی جو درحقیقت فلسطینی بچی کی تھی جسے دیکھ کر بھارت بہت کہرام برپا کر سکتا تھا مگر اسرائیلی دوستی اس کے آڑے آگئی اور یہ نہ کہہ سکا کہ یہ تصویر اسرائیلی مظالم کا ثبوت ہے ۔ ریاست جموں وکشمیر کی تاریخ میں جب آزادکشمیر 8 اکتوبر2005 کے زلزلہ کا ذکر آئے گا تو پھر بڑے پیمانے پر بزرگ ،مرد عورت ،نوجوان بالخصوص معصوم بچوں کی شہادتوں اور ستر سالہ تعمیرات کا ملبہ میں بدل جانا بھلایا نہیں جا سکتا ۔ اس بار شہداء زلزلہ کی بارہویں برسی تھی اور حکومت پاکستان کی طرف سے وزیر امور کشمیر برجیس طاہر کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کے پیغام پر ہی اکتفا کیا گیا ۔ قائمقام وزیراعظم راجہ نثارخان نے منتظمین کی طرف سے تشکیل کردہ پروگراموں کے مطابق بھرپور شرکت کرتے ہوئے اپنے جذبات خیالات سے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ اور ان کی یادگار پر پھول بھی چڑھائے ۔تاہم زلزلہ متاثرہ علاقوں میں تعمیر نو کے منصوبہ جات کی تکمیل کیلئے سیراء کے مطابق 39 ارب کی ضرورت ہے ۔ مگر حکومت پاکستان ایراء سب اس پر خاموش ہیں جس کا مطلب ہے یہ سب منصوبہ جات سوالیہ نشان ہی بنیں رہیں گے اور زلزلہ متاثر ہ اضلاع خصوصاً دارالحکومت مظفرآباد و گردو نواح کے گڑھی دوپٹہ سے لیکر کوہالہ اور نوسیری تک علاقے آبادیاں نہ صرف موسمیاتی تبدیلیوں اور دریا کی نوعیت جھیل نالوں کی شکل اختیار کرتے ہوئے فطرتی ماحول کو بدل دے گی ۔ جس کے باعث خطرناک چیلنجز کا سامنا کرنا ہوگا ۔ تو استعمال کے صاف پانی کا بھی بحران پیدا ہوگا ۔ نیز گزشتہ ایک صدی سے شرمناک ڈوب مرنے کے مترادف چھپی حقیقت بھی کھل کر سامنے آجائے گی ۔ یہاں سیوریج کا سارا نظام دریا کی روانی میں پوشیدہ تھا ناصرف صاف پانی محفوظ سیوریج نظام اور ماحولیاتی خطرات کے تدارک مظفرآباد شہر کو آبادی کے دباؤ سے نجات دلانے کیلئے نئی بستیاں بسانے کے اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں جس کے لیے حکومت پاکستان وزارت پانی و بجلی منصوبہ بندی وترقیات خزانہ ، امور کشمیر و سب اداروں کو جوابدہ بنانا ہوگا ۔ یہ اسی طرح ممکن ہے ان علاقوں کے عوام تاجر ، سول سوسائٹی ، علماء ، دانشور ، وکلاء ، سیاسی کارکنان ،میڈیا، طلباء سمیت معاشرے کے تمام افراد پرامن بامقصد مسلسل عوامی قوت کی حامل جدوجہد شروع کرتے ہوئے اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں ۔صرف پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری لطیف اکبر کی پریس کانفرنسز ، تاجروں کی نمازہ جنازہ پڑھ کر غصہ کرنے کی سرگرمیوں اور مظفرآباد ڈویلپمنٹ سوسائٹی کے چیئر مین زاہد امین کاشف کی دوڑ دوھوپ آزادحکومت کی طر ف سے یاد گار شہداء پر پھول چڑھانے سے کچھ بھی نہیں ہونے والا ہے ۔ البتہ نئی نسلیں مستقبل میں معاشرے کے ہر فرد کا گریبان پکڑ کر لعن طعن ضرور کریں گی ان کو کیا خوفناک مستقبل دیا ہے ؟
یہ بات باعث مسرت ہے پاک فضائیہ پاکستان کے نائب سربراہ کے منصب پر ائیر مارشل فاروق حبیب فائز ہوئے ہیں جو آزادجموں وکشمیر میں روزنامہ اخبار (ریاستی صحافت ) کے قائد و معمار نثار راتھر کے قریبی عزیز بھی ہیں اور ہم سب کیلئے باعث اعزاز بھی ہے جن کو نئی ذمہ داریاں پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔