Ali Tere Mawali Ko Daraya Ja Nahi Sakta - Kiran Rubab Naqvi


کِرؔن رُباب نقوی 

علیؑ تیرے موالی کو ڈرایا جا نہیں سکتا 
کسی اوچھے طریقے سے دبایا جا نہیں سکتا 

بہت تسکین ملتی ھے، علیؑ تیری محبت میں
نشّہ کیسا ھے دُنیا کو بتایا جا نہیں سکتا

بس اِتنا سوچ کے رَبّ نے قلم ہی توڑ ڈالا ھے
کہ دُوجا مُرتضیٰؑ مُجھ سے بنایا جا نہیں سکتا

نبیؐ نے خود کہا خُم پہ، علیؑ ہر اِک کے مولا ہیں
یہ وہ سچ ھے جسے ہر گز بُھلایا جا نہیں سکتا

کہیں رَبّ نے کہا ھے تو بتاؤ مان لیتے ہیں
ہمیں جھوٹی حدیثوں سے منایا جا نہیں سکتا

ستم سے، جور سے اور زور سے یا شور سے لوگو
کبھی آواز کو حق کی دبایا جا نہیں سکتا

نہیں جنت کی کُچھ خواہش، نہ ہی دُنیا کی چاہت ھے
یہ دِل کا فیصلہ ھے جو مِٹایا جا نہیں سکتا

فقط چہرے کی رنگت سے عیّاں پَل بھر میں ھوتا ھے
کہ حالِ دِل مُنافق کا سُنایا جا نہیں سکتا

پھر اُس کے بعد تو دُنیا حقیقت جان جاتی ھے
خطا کو ماں کی پھر سب سے چُھپایا جا نہیں سکتا