Muqaddar Phir Se Aaray Aa Gaya Na - Fakhira Batool


فاخرہ بتول 

مقٌدر پھر سے آڑے آ گیا نا ؟ 
دیا خورشید سے ٹکرا گیا نا ؟ 

کہا بھی تھا کہ پلکیں موندنا مت
کسی کا خواب پھر چونکا گیا نا ؟

بُھلا بیٹھے تھے جسکو تم اچانک
پھر اگلے موڑ پر ٹکرا گیا نا ؟

مری حالت پہ تم حیرت زدہ تھے
تمہیں بھی دشت آخر بھا گیا نا ؟

ذرا بھی پاؤں میں لرزش نہیں ہے
ہمیں کانٹوں پہ چلنا آ گیا نا ؟

اسے جاتے ہوئے دیکھا ہی کیوں تھا
وہ منظر آنکھ میں پتھرا گیا نا ؟

وہی ملنا، بچھڑنا، ٹوٹ جانا
کہانی وقت پھر دہرا گیا نا ؟

محبت اِس جہاں کی شے نہیں ہے
سمجھ میں اب تمہاری آ گیا نا ؟

سوا نیزے پہ سورج آ گیا ہے
شجر کا وہ گھنا سایہ گیا نا ؟

کہا تھا ہجر پلکوں سے نہ چُننا
اماوس آنکھ میں ٹھہرا گیا نا ؟

بتول! آخر یہ سر میں آ سمایا
ہمارے ہاتھ سے سودا گیا نا ؟