Khushi Kasheed Kerne Wale - Saima Arooj Butt


خوشی کشید کرنے والے 
صائمہ عروج بٹ 

خوشی کشید کرنے والوں کے
ہاتھوں پہ چھالے تھے۔ ۔ ۔ 
دلوں کی سرزمیں پر
مسکراہٹ کی شجرکاری میں 
جو نام آئے
وہ ان ہی مجاہدوں کی دیوانگی کے 
حسیں حوالے تھے۔ ۔ ۔ 
۔ ۔ ۔ ۔ "خوشی"
خوشی بن مول ہوتی ہے۔ ۔ ۔ 
بجٹ اس کا نہیں بنتا۔ ۔ 
ٹیکس بھی تو نہیں لگتا۔ ۔ !! 
توپھر!! 
تو پھر دامن تو پھیلاؤ! 
چلو! دل سے دعا مانگو۔ ۔ ۔ 
کہ فصل گل اب کے
دلوں کے آنگن میں اترے:
مسکراہٹ کی بیلوں کے سنگ۔ ۔ ۔ 
تتلیوں کے سب کھیلوں کے سنگ۔ ۔ ۔ 
جگنوؤں کے سب میلوں کے سنگ۔ ۔ ۔ 
بارش کی رم جھم بوندوں کے ساز میں
سیپ کے رقص کے سنگ۔ ۔ ۔ 
سیپ کی گود میں موتی جیسے۔ ۔ ۔ 
پھول پہ شبنم ہوتی جیسے۔ ۔ ۔ 
کہ اے بہاروں سے دل والو!! 
خوشی کشید کرنے والوں کے 
ہاتھوں پہ چھالے تھے!!!!! 
دلوں کی سر زمیں پر۔ ۔ ۔ 
مسکراہٹ کی شجر کاری میں 
جو نام آے۔ ۔ ۔ 
وہ ان ہی مجاہدوں کی 
دیوانگی کے حسیں حوالے تھے!!!!