Log Kehtay Rahay Sitara Tha - Fakhira Batool


فاخرہ بتول 

لوگ کہتے رہے ستارہ تھا 
آسمانوں میں وہ اشارہ تھا 

میں نے دونوں کو ہی بُھلا ڈالا
کچھ محبت تھی کچھ خسارہ تھا

وصل اک خواب, آخری ہچکی
عشق ہجرت کا استعارہ تھا

تم نے بس ہاتھ ہی تو چھوڑا ھے
کون سا تم نے تیر مارا تھا

جسکو سمجھا تھا یہ محبت ھے
وہ تو حرفِ سُخن تمھارا تھا

ڈوبتے پل مجھے خیال آیا
اِس سمندر کا اک کنارہ تھا

دل میں کیوں درد ہو رہا ھے بتول! 
وہ تو اک عارضی سہارہ تھا