اکثر لوگوں میں چکر آنے کی شکایت عام پائی جاتی ہے لیکن وہ اس بات سے ناواقف ہوتے ہیں کہ انہیں یہ چکر آ کیوں رہے ہیں؟- بعض اوقات یہ چکر اتنے زیادہ یا تیزی سے آتے ہیں کہ معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہوجاتی ہے- چکر کیوں آتے ہیں؟ چکر آنے کے دوران کیا احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں؟ یا پھر ان کا علاج کیسے ممکن ہے؟ ان تمام سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ہماری ویب کی ٹیم نے معروف ای این ٹی سرجن ڈاکٹر امتیاز اطہر صدیقی سے خصوصی بات چیت کی- ڈاکٹر امتیاز سے حاصل ہونے والی مفید معلومات اب قارئین کی خدمت میں پیش ہے-
ڈاکٹر امتیاز کہتے ہیں کہ “ چکر کا آنا ایک ایسی علامت ہے کہ جس سے معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہوسکتے ہیں- اس صورت میں نہ انسان بیٹھ سکتا ہے٬ نہ لیٹ سکتا ہے٬ نہ اٹھ سکتا ہے٬ نہ سیڑھیاں چڑھ یا اتر سکتا ہے اور اس کا گھر سے نکلنا بھی مشکل ہوجاتا ہے“-
“ اچانک سے چکر کا آنا زیادہ تر ساحلی شہروں کے رہائشیوں میں پایا جاتا ہے جیسے کہ کراچی شہر“-
“ سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ چکر ہے کیا اور یہ کس قسم کی علامت ہے؟“-
ڈاکٹر امتیاز کے مطابق “ چکر آنے کا تعلق جسم کے توازن سے ہوتا ہے اور بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے ہمیں جو دو کان عطا کیے ان کا کام سننے کے علاوہ جسم کا توازن برقرار رکھنا بھی ہوتا ہے“-
“ اگر جسم کا توازن بگڑ جائے تو ہمیں تو دو طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے٬ ایک vertigo اور دوسری dizziness-
“ vertigo میں ہمیں ایسے چکر آتے ہیں کہ ہر چیز گھومتی ہوئی محسوس ہوتی ہے اور ہمارا اٹھنا٬ بیٹھنا یا کھڑے ہو کر توازن برقرار رکھنا مشکل ہوجاتا ہے- جبکہ dizziness میں ہمیں ہلکے پھلکے چکر آتے ہیں یعنی چکروں کے دوران ہمارے معمولاتِ زندگی بھی جاری رہتے ہیں“-
چکر آنے کی چند بنیادی وجوہات:
1- جسم میں کسی ایسی خرابی کا پیدا ہونا جس کے اثرات کان کے توازن برقرار رکھنے والے نظام پر بھی پڑ رہے ہیں٬ جیسے کہ بلڈ پریشر ہائی ہوجانا٬ یا کسی شخص کا بلڈ پریشر پہلی بار میں ہی بہت ہائی ہوگیا- اس کے علاوہ شوگر لیول اچانک کم ہوجانا جس سے جسم پر کپکپی طاری ہوجاتی ہے اور چکر آنا شروع ہوجاتے ہیں-
2- بعض اوقات کسی دوائی کے مضر اثرات کے طور پر بھی چکر آتے ہیں-
3- کان کے اندرونی حصے میں اگر کوئی بیماری لاحق ہوجائے تو بھی چکر آسکتے ہیں-
ڈاکٹر امتیاز کہتے ہیں کہ “ مریض سے تمام تفصیلات حاصل کر کے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ اسے چکر کیوں آرہے ہیں“-
“ چکروں کی بیماری کراچی کے شہریوں میں عام پائی جاتی ہے اور دسمبر کے مہینے میں زیادہ ہوتی ہے- اور انہیں یہ ایک مخصوص انداز میں ہوتی ہے جبکہ مریض بالکل نارمل ہوتا ہے اور اسے کسی قسم کی کوئی بیماری نہیں ہوتی“-
“ لیکن مریض جب صبح سو کر بیدار ہوتا ہے اور اٹھنے لگتا ہے تو اسے چکر آجاتا ہے یا کروٹ لینے لگتا ہے تو چکر آجاتا ہے یا پھر وہ کھڑا ہوتا تو گر جاتا ہے یہاں تک کہ وہ ہل بھی نہیں سکتا“-
“ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہمارے کانوں میں ایک مخصوص پانی چل رہا ہوتا ہے جیسا کہ ایک پانی ہماری کمر میں ہوتا ہے- اور کان کے پانی میں سوڈیم٬ پوٹاشیم اور میگنیشیم سمیت کئی چیزیں پائی جاتی ہیں اور یہ تمام ملی مائیکرون تک متوازن ہوتی ہیں“-
لیکن جب کانوں میں سے کسی ایک کان کا پانی زیادہ گاڑھا یا زیادہ پتلا ہوجاتا ہے تو ہمارے جسم کا توازن بگڑ جاتا ہے اور ہمیں چکر آتے ہیں- اور اسی وجہ سے اکثر مریضوں کو ایک مخصوص پوزیشن میں چکر آتے ہیں“-
ڈاکٹر امتیاز کا کہنا ہے کہ “ ایسے مریضوں کے تمام ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں مثلاً بلڈ پریشر٬یوریک ایسد، شوگر٬ ایکسرے اور ایم آر آئی وغیرہ- لیکن اگر ان تمام ٹیسٹ میں کوئی بیماری سامنے نہیں آتی تو ان چکروں کو عام قرار دیا جاتا ہے جو کہ دو سے تین ہفتوں میں خود ہی ختم ہوجاتے ہیں“-
“ لیکن ان دو سے تین ہفتوں کے دوران بھی مریض کو ایسے نہیں چھوڑا جاسکتا اور اسے پھر بھی دوائی دی جاتی ہے تاکہ چکر آنا بند ہوجائیں“-
“ جن مریضوں کے چکر دوائی کے استعمال کے باوجود دو سے تین ہفتوں میں ختم نہیں ہوتے ان کا علاج ایک مخصوص طریقے سے کیا جاتا ہے اور اس میں انہیں مختلف زاویوں سے لٹایا جاتا ہے اور یہی ان کا علاج بھی ہوتا ہے“-
“ اس میں اکثر مریض بغیر کسی اور دوائی کے ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں“-
ڈاکٹر امتیاز کہتے ہیں کہ “ جب ہمارے پاس کوئی مریض آتا ہے تو ہم اسے دوائی کے ساتھ ساتھ چند ہدایات بھی دیتے ہیں جیسے کہ: بستر سے جھٹکے یا تیزی سے نہیں اٹھنا٬ سیڑھیاں آہستہ چڑھیں اور اتریں٬ جن دنوں چکر آرہے ہوں تو باہر نہ نکلیں“-
“اس کے علاوہ اگر باہر نکلیں تو سڑک پار کرنے کے لیے کسی کا ہاتھ تھام لیں٬ بس میں سوار ہوں تو آہستہ چڑھیں یا اتریں٬ ڈرائیونگ نہ کریں اور بہت زیادہ جسمانی سرگرمیوں سے اجتناب کریں“-
ڈاکٹر امتیاز کے مطابق “ جن لوگوں کو نومبر یا دسمبر میں چکر آتے ہیں انہیں اپریل یا مئی میں بھی چکروں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے- اس کی وجہ موسم کا گرم سے ٹھنڈے یا ٹھنڈے سے گرم میں تبدیل ہونا ہوتا ہے اور اس دوران چکر زیادہ آتے ہیں-
ڈاکٹر امتیاز کہتے ہیں کہ “ چکر کا آنا ایک ایسی علامت ہے کہ جس سے معمولاتِ زندگی بری طرح متاثر ہوسکتے ہیں- اس صورت میں نہ انسان بیٹھ سکتا ہے٬ نہ لیٹ سکتا ہے٬ نہ اٹھ سکتا ہے٬ نہ سیڑھیاں چڑھ یا اتر سکتا ہے اور اس کا گھر سے نکلنا بھی مشکل ہوجاتا ہے“-
“ اچانک سے چکر کا آنا زیادہ تر ساحلی شہروں کے رہائشیوں میں پایا جاتا ہے جیسے کہ کراچی شہر“-
“ سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ چکر ہے کیا اور یہ کس قسم کی علامت ہے؟“-
ڈاکٹر امتیاز کے مطابق “ چکر آنے کا تعلق جسم کے توازن سے ہوتا ہے اور بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہیں کہ اﷲ تعالیٰ نے ہمیں جو دو کان عطا کیے ان کا کام سننے کے علاوہ جسم کا توازن برقرار رکھنا بھی ہوتا ہے“-
“ اگر جسم کا توازن بگڑ جائے تو ہمیں تو دو طرح کی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے٬ ایک vertigo اور دوسری dizziness-
“ vertigo میں ہمیں ایسے چکر آتے ہیں کہ ہر چیز گھومتی ہوئی محسوس ہوتی ہے اور ہمارا اٹھنا٬ بیٹھنا یا کھڑے ہو کر توازن برقرار رکھنا مشکل ہوجاتا ہے- جبکہ dizziness میں ہمیں ہلکے پھلکے چکر آتے ہیں یعنی چکروں کے دوران ہمارے معمولاتِ زندگی بھی جاری رہتے ہیں“-
چکر آنے کی چند بنیادی وجوہات:
1- جسم میں کسی ایسی خرابی کا پیدا ہونا جس کے اثرات کان کے توازن برقرار رکھنے والے نظام پر بھی پڑ رہے ہیں٬ جیسے کہ بلڈ پریشر ہائی ہوجانا٬ یا کسی شخص کا بلڈ پریشر پہلی بار میں ہی بہت ہائی ہوگیا- اس کے علاوہ شوگر لیول اچانک کم ہوجانا جس سے جسم پر کپکپی طاری ہوجاتی ہے اور چکر آنا شروع ہوجاتے ہیں-
2- بعض اوقات کسی دوائی کے مضر اثرات کے طور پر بھی چکر آتے ہیں-
3- کان کے اندرونی حصے میں اگر کوئی بیماری لاحق ہوجائے تو بھی چکر آسکتے ہیں-
ڈاکٹر امتیاز کہتے ہیں کہ “ مریض سے تمام تفصیلات حاصل کر کے یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ اسے چکر کیوں آرہے ہیں“-
“ چکروں کی بیماری کراچی کے شہریوں میں عام پائی جاتی ہے اور دسمبر کے مہینے میں زیادہ ہوتی ہے- اور انہیں یہ ایک مخصوص انداز میں ہوتی ہے جبکہ مریض بالکل نارمل ہوتا ہے اور اسے کسی قسم کی کوئی بیماری نہیں ہوتی“-
“ لیکن مریض جب صبح سو کر بیدار ہوتا ہے اور اٹھنے لگتا ہے تو اسے چکر آجاتا ہے یا کروٹ لینے لگتا ہے تو چکر آجاتا ہے یا پھر وہ کھڑا ہوتا تو گر جاتا ہے یہاں تک کہ وہ ہل بھی نہیں سکتا“-
“ اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ہمارے کانوں میں ایک مخصوص پانی چل رہا ہوتا ہے جیسا کہ ایک پانی ہماری کمر میں ہوتا ہے- اور کان کے پانی میں سوڈیم٬ پوٹاشیم اور میگنیشیم سمیت کئی چیزیں پائی جاتی ہیں اور یہ تمام ملی مائیکرون تک متوازن ہوتی ہیں“-
لیکن جب کانوں میں سے کسی ایک کان کا پانی زیادہ گاڑھا یا زیادہ پتلا ہوجاتا ہے تو ہمارے جسم کا توازن بگڑ جاتا ہے اور ہمیں چکر آتے ہیں- اور اسی وجہ سے اکثر مریضوں کو ایک مخصوص پوزیشن میں چکر آتے ہیں“-
ڈاکٹر امتیاز کا کہنا ہے کہ “ ایسے مریضوں کے تمام ٹیسٹ کروائے جاتے ہیں مثلاً بلڈ پریشر٬یوریک ایسد، شوگر٬ ایکسرے اور ایم آر آئی وغیرہ- لیکن اگر ان تمام ٹیسٹ میں کوئی بیماری سامنے نہیں آتی تو ان چکروں کو عام قرار دیا جاتا ہے جو کہ دو سے تین ہفتوں میں خود ہی ختم ہوجاتے ہیں“-
“ لیکن ان دو سے تین ہفتوں کے دوران بھی مریض کو ایسے نہیں چھوڑا جاسکتا اور اسے پھر بھی دوائی دی جاتی ہے تاکہ چکر آنا بند ہوجائیں“-
“ جن مریضوں کے چکر دوائی کے استعمال کے باوجود دو سے تین ہفتوں میں ختم نہیں ہوتے ان کا علاج ایک مخصوص طریقے سے کیا جاتا ہے اور اس میں انہیں مختلف زاویوں سے لٹایا جاتا ہے اور یہی ان کا علاج بھی ہوتا ہے“-
“ اس میں اکثر مریض بغیر کسی اور دوائی کے ہی ٹھیک ہوجاتے ہیں“-
ڈاکٹر امتیاز کہتے ہیں کہ “ جب ہمارے پاس کوئی مریض آتا ہے تو ہم اسے دوائی کے ساتھ ساتھ چند ہدایات بھی دیتے ہیں جیسے کہ: بستر سے جھٹکے یا تیزی سے نہیں اٹھنا٬ سیڑھیاں آہستہ چڑھیں اور اتریں٬ جن دنوں چکر آرہے ہوں تو باہر نہ نکلیں“-
“اس کے علاوہ اگر باہر نکلیں تو سڑک پار کرنے کے لیے کسی کا ہاتھ تھام لیں٬ بس میں سوار ہوں تو آہستہ چڑھیں یا اتریں٬ ڈرائیونگ نہ کریں اور بہت زیادہ جسمانی سرگرمیوں سے اجتناب کریں“-
ڈاکٹر امتیاز کے مطابق “ جن لوگوں کو نومبر یا دسمبر میں چکر آتے ہیں انہیں اپریل یا مئی میں بھی چکروں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے- اس کی وجہ موسم کا گرم سے ٹھنڈے یا ٹھنڈے سے گرم میں تبدیل ہونا ہوتا ہے اور اس دوران چکر زیادہ آتے ہیں-
Tab 2 Text is Here