Urdu encyclopedia of "The Gate Of Hell" in Turkmenistan

door to hell facts,door to hell spiders,door to hell video,devil's kettle,derweze,door to hell - derweze, turkmenistan,the door to hell google earth,the door to hell google maps,effects of the door to hell,door to hell facts,door to hell cave,door to hell how long will it burn,door to hell turk,door to hell spiders,door to hell video,right next door to hell lyrics,turkmenistan door to hell spiders,turkmenistan tourism,turkmenistan door to hell google maps,turkmenistan door to hell video,the door to hell in derweze turkmenistan,1. door to hell turkmenistan,burning hole of turkmenistan,natural gas cave lit on fire,turkmenistan people,turkmenistan religion,turkmenistan history,turkmenistan map,turkmenistan tourism,turkmenistan visa,turkmenistan airlines

  نام نہاد جہنم کا دروازہ (Door to the Hell)
دروازہ جہنم ترکمانستان کے صوبہ آخال کے گاؤں دروازہ میں قدرتی گیس کا ایک میدان ہے جو کہ 1971 میں ٹوٹ کر ایک بڑے گڑھے میں تبدیل ہو گیا بعد میں ماہرین ارضیات نے اس جگہ کو آگ کے حوالے کر دیا تاکہ اس سے نکلنے والی زہریلی گیسوں کے اثر سے بچا جاسکے اس گڑھے کا قطر 69 میٹر اور گہرائی تیس میٹر کے لگ بھگ ہے۔ یہ علاقہ ایک سیاحتی مقام میں تبدیل ہوچکا ہے اور پچھلے پانچ سالوں میں پچاس ہزار کے قریب سیاح یہاں کا دورہ کر چکے ہیں نیز وہ آس پاس کے ویران صحراء میں کیمپنگ بھی کر تے ہیں۔

ترکمانستان کے ”کاراکم“ صحرا میں آتش فشاں کا دہانہ ہے ۔ یہ جگہ دارالحکومت سے تقریباً 270 کلومیٹر دور ہے۔ جس میں گزشتہ 40 سال سے مسلسل آگ جل رہی ہے۔ اس آگ کے باعث یہ جگہ نہایت خوفناک لیکن دلچسپ منظر پیش کرتی ہے۔ مقامی افراد اسے ”جہنم کا دروازہ“ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ اچھی بات یہ ہے کہ ترکمانستان کی حکومت نے اب اس جگہ کو سیاحوں کے لئے کھول دیا ہے۔ ترکمانستان میں سالانہ صرف 10,000 سیاح آتے ہیں اور توقع کی جارہی ہے کہ اس دلکش جگہ کو دیکھنے کے لئے خاصی بڑی تعداد میں لوگ مختلف ممالک سے آئیں گے۔

یہ آگ دراصل زیر زمین سے نکلنے والی گیس کے باعث لگی ہوئی ہے۔ 1971ءمیں گیس کے اس کنوئیں میں ”ڈرلنگ“ کے دوران ایک حادثہ ہوگیا تھا، اس وقت ترکمانستان سویت یونین کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ حادثے کے بعد ماہرین نے اس جگہ آگ لگادی کہ زہریلی گیس سے نزدیکی آبادی کے متاثر ہونے کا خدشہ تھا۔ خیال یہ تھا کہ آگ جلد ہی بجھ جائے گی لیکن قدرت کا کرنا یہ ہواکہ آگ اب تک لگی ہوئی ہے۔ 4 سال قبل حکومت نے اس 20 میٹر گہرے اور 60 میٹر چوڑے گڑھے کو مٹی سے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اس پر عمل نہ ہوسکا لہٰذا اب اسے سیاحوں کے لئے کھول دیا گیا ہے۔

نیچے قارئین کی دلچسپی کیلئے یوٹیوب سے کچھ ویڈیوز لی گئی۔ انہیں بھی ضرور دیکھیں۔