سیّد تنزیل اشفاق
کہا ہے شام کو شام کے گزرنے نے
کٹی ہے شام کسی شخص کے سنورنے میں
لٹا ہے کون، مٹا کون، بسا ہے کون؟
تمام عمر گزرتی رہی اُجڑنے میں
وُہ ہوں بھی تو لگتے نہیں ہیں پاس اپنے
ایسے شخص سے رکھا ہے کیا بچھڑنے میں
کٹی ہے رات تنہائیوں کی کروٹ میں
کٹا ہے دن تمام سسکیوں کے بھرنے میں
بناو جام، اڑاو ہوا میں مستیاں ساقی
رکھا ہے کیا کسی کے لئے بکھرنے میں