فنگر پرنٹس قدرت الٰہی کا شاہکار
اللہ تعالی نے انسان کو بے شمار نعمتوں سے سرفراز فرمایا ہے۔ اور اللہ رب العزت نے ہمارے اندر بے شمار چیزیں مشترک پیدا کی ہیں۔ لیکن کچھ ایسی چیزیں بھی ہیں جو کہ کسی بھی صورت ایک دوسرے سے میل نہیں کھاتیں۔ جیسا کہ انسان کی انگلیوں کے نشانات۔ چاہے کروڑوں انسانوں کا ہی آپ تجزیہ کرلیں لیکن ایک انسان کے بھی فنگر پرنٹس آپ کو ایک جیسے نہیں ملیں گے۔بے شک یہ اللہ کی شان قدرت ہے۔ جس کا ہم شائد تصور ہی کرسکتے ہیں۔ سبحان اللہشاید آپ یہ حیرت انگیز بات بھی نہ جانتے ہوں کہ ہمارے نشانِ انگشت (فنگر پرنٹ) ایک دفعہ مٹنے کے بعد دوبارہ نمودار ہو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نشانِ انگشت کی جڑیں ہماری جلد کے نیچے موجود تین تہوں تک جا پہنچتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نشانِ انگشت عموماً مجرم تک پہنچنے کا اہم ذریعہ بن جاتے ہیں۔ عمومًا مستریوں یا اینٹوں کا کام کرنے والوں کے نشانِ انگشت مٹتے اور بنتے رہتے ہیں لیکن جیسے ہی وہ کام چھوڑیں، ان کے ہاتھوں میں مستقل نشان ثبت ہو جاتے ہیں۔
لیکن جلد کو کسی وجہ سےگہرائی تک نقصان پہنچے یا وہ جل جائے تو پھر نشانِ انگشت دوبارہ نہیں بنتے۔ ۱۹۳۰ء میں ایک برطانوی چور جان ڈلنگر نے کوشش کی تھی کہ وہ تیزاب سے اپنے نشان مٹا ڈالے لیکن ناکام رہا۔ بچ جانے والے نشانِ انگشت ہی نے آخرکار اُسے گرفتار کروا دیا۔
سائنس دانوں کے مطابق ماں کے پیٹ میں حمل کے چوتھے مہینے میں جنین کی انگلیوں پر نشانات بنتے ہیں ،جوپھر پیدائش سے لے کر مرنے تک ایک جیسے رہتے ہیں۔انگلیوں کے نشان ،آڑھی ترچھی ،گول اورخمدار لکیروں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ جو انسان کی جلد کے اندرونی وبیرونی حصّوں کی آمیزش سے بنتے ہیں۔ کسی بھی انسان کی پہچان اور شناخت کے لیے ہاتھ کی لکیریں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔مگر اس بات کا بنی نوع انسان کو پتہ نہیں تھا۔تاہم دو سو سال پہلے انگلیوں کے نشانات اس قدر اہم نہ تھے کیونکہ انیسویں صدی کے آخر میں یہ بات دریافت ہوئی تھی کہ انسانوں کی انگلیوں کے نشان ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں۔
1880 ہنری فالڈز میں ایک انگریز سائنس دان نے اپنے ایک مقالے میں جو ''نیچر''نامی جریدے میں شائع ہوا ،اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ لوگوں کی انگلیوں کے نشان عمر بھر تبدیل نہیں ہوتے اوران کی بنیاد پر ایسے مشتبہ لوگ جن کی انگلیوں کے نشان کسی شے پر مثلاًشیشے وغیرہ پر رہ جاتے ہیں' مقدمہ چلایا جاسکتاہے۔ ایسا پہلی بار 1884ء میں ہوا کہ انگلیوں کے نشانات کی شناخت کی بناپر ایک قتل کے ملز م کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ اس دن سے انگلیوں کے نشانات شناخت کا نہایت عمدہ طریقہ بن گئے ہیں۔تاہم 19ویں صدی سے قبل غالباً لوگوں نے بھول کر بھی نہ سوچاہو گا کہ ان کی انگلیوں کے نشانات کی لہر دار لکیریں بھی کچھ معنی رکھتی ہیں اوران پر غور بھی کیا جاسکتا ہے۔
جدید سائنس نے حال ہی میں انکشاف کیاہے کہ جرائم کی تحقیقات میں پولیس کو بہت جلد انگلیوں کے نشانات سے لوگوں کے طرززندگی کے بارے میں بھی اہم معلومات حاصل ہو سکیں گی جن کی مدد سے انہیں مجرم تک پہنچنے میں بہت مدد ملے گی۔ برطانیہ میں ہونے والی ایک تحقیق سے ایسے امکانات پیداہوئے ہیں جن سے سگریٹ نوشی 'منشیات کے استعمال یا انگلیوں کے نشانات میں عمر کے ساتھ رونما ہونے والی تبدیلیوں کا پتا چلایا جا سکتاہے۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کی انگلیوں کی لکیروں میں جو راز پنہاں رکھا ہے وہ اس کی قدرت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ اوراللہ تعالیٰ نے جو بے مثال انجنیئرنگ اور ڈیزائنگ صرف چند مربع سینٹی میٹر کے رقبے میں کی ہے کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے بلکہ انسان اس بات کا تصور بھی نہیں کر سکتا کہ اتنی چھوٹی سی جگہ کے اندر اربوں ، کھربوں نمونے تیار کیے جا سکتے ہیں۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور دنیا میں اس کی قدرت کے بے شمار نمونے ہیں صرف غور کرنے کی ضرورت ہے۔