ikhlaas Say Hi Shaitan Ko Haraya Jaa Sakta Ha (Hikayat)

اخلاص سے ہی شیطان کو ہرایا جا سکتا ہے
حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ احیاء العلوم میں نقل کرتے ہیں کہ ایک عابد کو جو کہ عرصہ دراز سے عبادتِ الٰہی میں مشغول تھا لوگوں نے کہا کہ یہاں ایک قوم ہے جو ایک درخت کی پرستش کرتی ہے ۔ عابد سن کر غضب میں آیا اور اس درخت کے کاٹنے پر تیار ہوگیا ۔ اس کو ابلیس ایک شیخ کی صورت میں ملااور پوچھا کہ کہاں جاتا ہے؟عابد نے کہا کہ میں اس درخت کے کاٹنے کو جاتا ہوں جس کی لوگ پرستش کرتے ہیں ۔وہ کہنے لگاکہ تو فقیر آدمی ہے تجھے ایسی کیا ضرورت پیش آگئی کہ تو نے اپنی عبادت اور ذکر وفکر کو چھوڑا اور اس کام میں لگ پڑا ۔ عابد بولا کہ یہ بھی میری عبادت ہے ۔ ابلیس نے کہاکہ میں تجھے ہرگز درخت کاٹنے نہیں دوں گا۔اس پر دونوں میں لڑائی شروع ہوگئی۔
عابد نے شیطان کو نیچے ڈال لیا اور سینہ پربیٹھ گیا ۔ ابلیس نے کہا کہ مجھے چھوڑ دے میں تیرے ساتھ ایک بات کرنی چاہتا ہوں ۔ وہ ہٹ گیا تو شیطان نے کہا:اللہ تعالیٰ نے تم پر اس درخت کا کاٹنا فرض نہیں کیا اور تو خود اس کی پوجا نہیں کرتا پھر تجھے کیا ضرورت ہے کہ اس میں دخل دیتا ہے۔ کیا تو نبی ہے یا تجھے خدا نے حکم دیا ہے؟ اگرخدا کو اس درخت کا کاٹنا منظور ہے تو کسی اپنے نبی کو حکم بھیج کر کٹوادے گا۔عابد نے کہا :میں ضرور کاٹوں گا پھران دونوں میں جنگ شروع ہوگئی عابد اس پر غالب آگیا ۔
kahawat in english, kahawatein in urdu, Urdu Zuban Ki Khoobsurat Kahawatein, Urdu zarb ul misal kahawatein Sentences With Meaning, imam ghazali ihya ulumuddin, kata imam ghazali, imam ghazali tokoh, imam ghazali quotes, imam ghazali books pdf, imam ghazali books, imam ghazali books in urdu, imam ghazali on sufism
اس کو گرا کر اس کے سینہ پر بیٹھ گیا ۔
ابلیس عاجز آگیااوراس نے ایک اور تدبیر سوچی اور کہا کہ میں ایک ایسی بات بتاتا ہوں جو میرے اور تیرے درمیان فیصلہ کرنے والی ہو اور وہ تیرے لئے بہت بہتر اور نافع ہے ۔ عابد نے کہا:وہ کیا ہے؟ اس نے کہا کہ مجھے چھوڑ دے تو میں تجھے بتاؤں ۔ اس نے چھوڑ دیا تو ابلیس نے بتایا کہ تو ایک فقیر آدمی ہے تیرے پاس کوئی شے نہیں لوگ تیرے نان و نفقہ کا خیال رکھتے ہیں، کیا تو نہیں چاہتا کہ تیرے پاس مال ہو اور تو اس سے اپنے خویش واقارب کی خبر رکھے اور خود بھی لوگوں سے بے پرواہ ہوکر زندگی بسرکرے؟اس نے کہا:ہاں یہ بات تو دل چاہتاہے ۔ تو ابلیس نے کہا کہ اس درخت کے کاٹنے سے باز آجا۔ میں ہر روز ہررات کوتیرے سر کے پاس دو دینار رکھ دیا کروں گا ۔ سویرے اُٹھ کر لے لیا کر ۔ اپنے نفس پر اپنے اہل و عیال پراوردیگر اقارب وہمسایوں پرخرچ کیاکرتیرے لئے یہ کام بہت مفیداور مسلمانوں کے لئے بہت نافع ہوگا۔ اگر یہ درخت تو کاٹے گا اس کی جگہ اور درخت لگالیں گے تو اس میں کیا فائدہ ہوگا؟عابد نے تھوڑا تفکر کیا اور کہا کہ شیخ (ابلیس ) نے سچ کہا،میں کوئی نبی نہیں ہوں کہ اس کا قطع کرنامجھ پر لازم ہو اور نہ مجھے حق سبحانہ وتعالیٰ نے اس کے کاٹنے کا امر فرمایا ہے کہ میں نہ کاٹنے سے گنہگار ہوں گا اور جس بات کا اس شیخ نے ذکر کیا ہے وہ بےشک مفید ہے ۔ یہ سوچ کر عابد نے منظور کرلیا اور پورا عہد کرکے واپس آگیا ۔رات کو سویا صبح اٹھا تو دو دینار اپنے سرہانے پاکر بہت خوش ہوا ۔ اسی طرح دوسرے دن بھی دودینار مل گئے ۔ پھر تیسرے دن کچھ نہ ملا تو عابد کوغصّہ آیا اور پھر درخت کاٹنے کے ارادے سے اُٹھ کھڑا ہوا ۔ پھر ابلیس اسی صورت میں سامنے آگیا ۔ اور کہنے لگا کہ اب کہاں کا ارادہ ہے ؟عابد نے کہا کہ درخت کاٹوں گا ۔ اس نے کہا کہ میں ہرگز نہیں جانے دوں گا ۔ اسی تکرار میں دونومیں کشتی ہوئی ۔ ابلیس نے عابد کو گرادیا اور سینہ پر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ اگر اس ارادہ سے باز آجائے تو بہتر ورنہ تجھے ذبح کرڈالوں گا۔ عابد نے معلوم کیا کہ مجھے اس کے مقابلے کی طاقت نہیں ۔ کہنے لگا کہ اس کی وجہ بتاؤ کہ پہلے تو میں نے تم کوپچھاڑ لیا تھا آج تو غالب آگیا ہے اس کی کیاوجہ ہے؟شیطان بولاکہ کل تو خالص خدا کے لئے درخت کاٹنے نکلا تھا تیری نیت میں اخلاص تھا ۔ لیکن آج تجھے دو دیناروں کے نہ ملنے کا غصّہ ہے ۔آج تیرا ارادہ محض خدا کے لئے نہیں اس لئے میں آج تجھ پر غالب آگیا ۔
اس حکایت سے معلوم ہوا کہ شیطان مخلص بندوں پر غلبہ نہیں پا سکتا ۔
حق سبحانہ و تعالیٰ نے اس کی تصریح فرمائی ہے
اِلَّا عِبَادَکَ مِنْہُمُ الْمُخْلَصِیۡنَ ﴿۴۰﴾(پ14،الحجر:40)۔
مگر جو ان میں تیرے چنے ہوئے اخلاص والے بندے ہیں ۔
تومعلوم ہو ا کہ بندہ شیطان سے اخلاص کے سوا نہیں بچ سکتا ۔ اخلاص ہوتو ابلیس کی کوئی پیش نہیں جاتی۔