یہ نوجوان نسل ہی ہے کہ جنہوں نے ملک وملت کی باگ ڈور سبنھالنی ہوتی ہے اور اس کو دنیا میں بامِ عروج پر پہنچا کر باعزت مقام عطاء کرنا ہوتا ہے باہمت باحیاء باصلاحیت ،غیور بہادر ،جرأت مند نوجوان ہی قوموں کو جینے کا سلیقہ سکھاتے ہیں ۔ اپنی قوم کودشمن کےعسکری تہذیبی وثقافتی حملوں سے بچاتے ہیں اور دشمن پر کا ری ضرب لگا کر اپنی ملت کی کشتی ڈوبنے سے بچاتے ہیں۔لیکن آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں وہ فکری اورعملی اعتبار سے بہت نازک ہے نوجوان کہ جنہوں نے ملت کی نیا کو ڈوبنے سےبچانا تھا وہ خود کفار کی سازشوں کاشکار ہو کر کفر ضلالت کے اندھیروں میں ڈوب چکے ہیں۔ نوجوان کو یہ بھی پتہ نہیں کہ اس نے اپنی زندگی کیسے گزار نی ہے؟ تو وہ قوم وملت کی زندگیوں کوتباہی سے کیسے بچا سکتا ہے؟ وہ ہر وقت ڈش کیبل اور انٹرنیٹ پر بیٹھار رہتا ہے اور اپنی بہنوں کا پردہ اور دوپٹہ کھینچتا ہے ، عشق ومحبت کے نام سے عفت مآب بہنوں کے آنچل تارتار کرتاہے۔ والدین کےلیے ہمیشہ پریشانی کا باعث بنا رہتا ہے۔تونوجوانوں کے ایسے اعمال سے پوری قوم ایک دردناک عذاب میں مبتلا ہے۔زیر نظر کتاب ’’نوجوان لڑکوں کے نام...‘‘شیخ سلمان بن فہد العودہ کی عربی کتاب کا ترجمہ ہے جس میں انہوں نے مسلم نوجوان کو بتایا ہے کہ وہ کیا کررہا ہےاوراسے کیا کرنا چاہیے۔ اس کی زندگی کا رخ کس طرف ہوناچاہیے۔اسے کن کےخلاف کام کرنا چاہیے اورکن سے محبت کرنی چاہیے محبت کیا ہے ۔کیو ں کی جاتی ہے او رکن سے کی جاتی ہے ؟نیز آج کے نوجوان نے اپنے شب روزکس طرح گزرانے ہیں کہ جس کی بنا پر وہ دنیا میں بھی بلند مقام حاصل کرسکے اورمرنے کے بعد آخرت میں بھی کامیاب وکامران ہوسکے ۔یہ کتاب نوجوانوں کےلیے ایک انمول تحفہ ہے۔اللہ تعالی ٰ مصنف ،ناشر ،مترجم کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور اسے نوجوانوں کےلیے مفید بنائے (آمین)۔